1 ّ ر بسم اللہ ال ّ ر حمن ال حیم ّ ّ حوا لدا رحاجی محمد حسین کیانی ّ مرحوم و ّ مغفور ّ ّ کی سوا نح عمری ّ کے متعلقمجمل یاد د ا شتوں کا مجموعہ میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھیی کی پکار ہوں ّ ارقلم : میجر ﴿ ّ ر ﴾ گل اختر ولد را جہ غلام حسین ّ قوم جنجوعہ راجپوت، ساکن ّ ّ پنگ پیرا ں کوٹلی ا رادکشمیر ّ ّ نوت: ّ ر اقم نے اس دستاویزمیں جو ّ معلومات قلمبند کی ہیں یہ حوا لدارحاجی محمد حسین مرحوم ومغفو رےمورر ہ ۰۱ ّ اگست ۴۱۰۲ یزوراتواربمطابق ۰۱ شوال المعظم ۰۲۱۱ ھ کو ا ںکی شہیدچوک کوٹلی میں واقع رہائش گاہپر ا ُں ےم داتی انٹرویو کے دورا ںحاصل کی تھیں ّ 2 ّ ّ ّ یہ د نیا بہت حسین ّ ہے۔اس کا حُ سنی ّ ی ک ا و رہمدر دلوگوں کے د م ےم قائم ہے۔ا س کی خوبصور تی ا ںلوگوں کے دم ےم ہے جو حالاتکے ساتھ لڑتے ہیں ، مسکلاتمیں جدوجہد کرتے ہیں، اور اپنا بوجھ خود ا ٹھاتے ہیں ۔ ایسے انساں کبھی نہیں مرتے ،وہ ا پنے اماللسنہ کی صورتمیں ہمیشہ رندہ ر ہتے ہیں ،ا ں کا یام لوگ بھو ل ی جائیں لیکن ّ ا ں کے لگائے ہوئے شجر ہمیشہ ّ سا یہ ا ورثمر د یتے رہتے ہیں ۔نیکی کا شجر کبھی نہیں مر ّ جھایااوری ّ ی ک انسا ںہمیشہ عالمبقامیں ارتقا کریارہتاہے۔ ّ یکم مئی ۴۱۴۰ ّ ﴿ ہفتہ ﴾ ّ حرف مؤ لرف 3 عنوا ں:۔ حوا لدارحاجی محمد حسین کیانی مرحوم و مغفور کی سوانح عمری ّ کے متعلق مجمل یاد د ا شتوں کا مجموعہ ّ ورلف : میجر ﴿ ّ ر ﴾ گل اختر ّ تکنیکی معاویت: اجمل قاسمی/ یدرحافی ّ صفحات ۴۲ ّ یاریخ تکمیل: ّ ۴۰ رمضاں ۰۲۲۴ ّ ھ یزورمنگل ّ ّ ّ ﴿ ّ شبقدر و رورشہادت حضرتامام علی لیہ السلام ﴾ ّ چھاتاول مئی ۴۱۴۰ بمطابق رمضاں ۰۲۲۴ ّ ھ ّ جملہ حقوق بحق ورلف محفوظہیں ّ ّ 4 ّ فہرشب ّ حرفمؤلرف ................................ ................................ ............................... 2 شجرہ نسب ................................ ................................ ................................ 5 ا جمالی تعار ف ................................ ................................ ............................... 6 ا یائی و طن اورقبیلہ ................................ ................................ .......................... 7 ّ داستاںہجرت ................................ ................................ .............................. 8 ّ حوالدارکے یام ےم شہرت ................................ ................................ .................... 9 انسا نی ہمدردی کی میالیں ................................ ................................ .................... 01 خاندا ںکے چند افرادکا مختصر تعارف ................................ ................................ ............ 00 ّ بیگمات ................................ ................................ ................................ .. 00 حاجن یزیرہ بیگم ................................ ................................ ....................... 00 ّ صاحبجاں ................................ ................................ .......................... 01 ا و لاد ................................ ................................ ................................ 01 صفیہ بیگم ................................ ................................ ............................ 01 بھائی ................................ ................................ ................................ ... 06 یاغحسین ................................ ................................ ........................... 06 د ا ماد ................................ ................................ ................................ .... 08 ر اجہ مشتاق احمد ................................ ................................ ........................ 08 مرحوم کے یارے میں ایک انٹرویو ................................ ................................ ............ 21 عائلی اورسماجی رندگی پر ایک نظر ................................ ................................ .............. 20 مرحوم کی رندگی کا ایک نظر جایزہ ................................ ................................ .............. 21 ابوبکرحصاص یلارے کا پس منظر ................................ ................................ .............. 25 ّ حرف ا خر ................................ ................................ ................................ 27 5 شجرہ نسب ّ 6 ا جمالی تعار ف ّ یام : حوالد ا ر حاجی محمد حسین ّ ّ ولد : بگاہ خاں قوم: کیانی / ّ گکھڑ ّ یاریخ پیدائش: 1930 ء ّ ّ جائے پیدائش: اری چخزالی تحصیل مینڈھر ضلع پونچھ مقبوضہ کشمیر ابتدائی تعلیم: ّ گور نمنٹ پرا ئمری اسکول سڑو ہتی ّ سادی خانہ ا یادی ّ : ۰۴۲۱ / ۰۴۱۱ ّ ّ ّ ّ ّ بیگمات : حاجن یز یر ہ بیگم ّ ّ /صاحبجاں اولادنرینہ: کو ئی نہیں ّ ّ ہجرت: ۰۴۲۲ ّ / ۰۴۲۱ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ فوجی ملارمب: ۰۴۲۱ ّ ّ ّ ّ ا رمی ےم ریٹایز: ۰۴۱۱ ّ کوٹلی شہر میں ا مد: ۰۴۱۱ ّ ّ تجارتکا ا غار: ۰۴۱۱ ّ ّ ّ ا نگلینڈ ر و ا نگی: ۰۴۱۴ ّ ّ ّ یاریخ وفات: ّ ورر ہ 5 د سمبر 2020 ء یزورہفتہ بمطابق 19 ر بیع ا لثانی 1442 ھ 22 مگھر 2077 بکرمی سہہ پہر سارھے تین بجے ّ مقام وفات: ا پنے گھر و ا قع شہید چوک کوٹلی ا رادکشمیر ّ ّ مدفن : پنگ پیرا ں سرینگر قبرستاں ّ 7 ا یائی وطن اور قبیلہ مرحوم گکھڑ قبیلے ےم تھے۔ گکھڑ جنہیں عرفعام میں کیانی کہاجایاہے۔ کیا نی (اصل میں ّ ک ّ یی ّ ا ں ّ ّ ی ّ ا کو ّ ی ّ اں ) لفظ "کائی " کی جمع ہے ، جس کا مطلب ہے دایا ا ور حکیم ۔ یہبنیادی طورپر ایرانی یادساہوںکا ایک خاندا ںہے ۔ ا س قبیلےکے افرادا جکل ایرا ں، یاکستاںاورافغانسیا ںمیں یائے جاتے ہیں۔ ا ںکے یاورں کے ساتھ مختلف غلاقوں میں کیا ء ؛ کیا ئی ؛ کیا نی ؛ کیا پور ؛ کیا یی ؛ ساهدهی ؛ کیا ئی ؛ ر ضا قلی اورکیاںوغیرہ لکھا جایاہے۔ ا ہلتحقیق جانتے ہیں کہ کیانی خاندا ں ایرانی یادساہتو ں کے سلسلے کا دوسراقدیمی خاندا ں ہے۔ ّ مختصر یہ کہ کیانیوں نے ایرا ںکے غلاقے سیستا ںاوردرر ہ ہلمیدپر ساندار جکومبکی ہے ۔ ا ںکی سلطنتکے ایک حصے کا قلع قمع سلطاںمحمودغزنوی نے ا و رد و سرے کا خاتمہ یادرساہ نے کیا۔ بعد ارا ں ایرا ںمیں صفو ی حکمرا نوں نے کیانیوں کو ارسرنو اہمیت دی۔ ّ ّ یاریخی منابع کے مطابق واقعہ کریلا کے بعدیزیدےم انتقام لینے کیلئے مختارثقفی نےجو قیام کیا تھا اُس میں ایرا ںےم کیانیوں کا کردارنمایا ں تھا۔ مختا رثقفی کے شبےم م او رریرک سپہ سالار، دوشب ا و رمشیر ابوعمر کیاں کا تعلق سیستاںوبلوچستاںکے کیانیوں ےم بتایاجایاہے۔ ّ ی اریخی دستاویزاتکے مطابق ّ ابو عمر نے اپنا تعارفایرا ںکے معروف شہزادے ا رسکی نسل ےم بتایاہے۔ ّ ا رس پہلے کیانی یادساہ اورکیانی یادساہبکے یانی کیقبادکا بیٹا ہے۔ 1 ایرانی مخقتقیننے مختاریامہ کے یام ےم ایک تحقیقی اورمستند درامہ سیریل ی بنائی ہے۔ یہ درامہ ٹھوس یاریخی شواهد پر مبنی ہے ، اس کے ا خر میں ا ںساری یاریخی کتابوں کا یام ی دیاگیا ہے جن ےم ا ستفادہ کرتے ہوئے یہ درامہ بنایاگیا ہے۔ مختا ریامہ انٹر یتبپر اردو ریا ںدبنگمیں ورجودہے۔ ہم قارئین کو مشورہ دیں گے کہمریدمعلوماتکیلئے مختاریامہ ی دیکھیں۔ 1 آموزگار، ژاله ( ۵۹۳۱ .) تاریخ اساطیر ایران. تهران: انتشارات سمت. شابک ۳۷۹ - ۳۶۹ - ۱۹۵ - ۹۹۹ - ۷ اوش یدری، جهانگیر ( ۵۹۹۹ .) دانش نامه ٔ مزدیس نا: واژه نامه ٔ توضیحی آیین زرتشت. تهران: نشر مرکز. شابک ۳۶۹ - ۹۵۱ - ۹۵۷ - ۱ پیرنیا، حسن، داس تان های ایران قدیم ۵۹۵۶ تفضلی، احمد ( ۵۹۹۶ « .) آرش .» دانش نامه ٔ ایر ان. ۲ تهران: بنیاد دائرةالمعارف بزرگ اسلامی. ص. ۹۲۷ - ۹۲۹ شابک ۳۷۹ - ۳۶۹ - ۷۵۲۱ - ۱۳ - ۵ دریافت شده در ۲۶ فوریه ۲۵۵۹ 8 ّ داستاںہجرت ّ قاشم خاںگکھڑورضعاری چخزالی تحصیل مینڈھرضلعپونچھ مقبوضہ کشمیرکے رہائشیتھے۔ قاشم خاںکے بیٹے ولیولی خاںاوربگاہ خاںرراعبکے پیشے ےم وابستہ تھے۔ ولیولی خاںکا ایک هی بیٹا تھا جس کا یام حسن محمد تھا جو لاولد فوت ہوگیا تھا۔ بگاہ خاںکے تین بیٹے یاغحسین، محمد حسین اورگلزارحسین تھے۔ ا ںکی دادی کا یام سرداربی بی تھا جو کہ گکھڑ کالا خاںکی بیٹی ھی۔۔ بگاہخاںکی کل تین یوییا ںتھیں۔ یاغحسین،محمد حسین اورگلزارحسین ایک هی ماںےم تھے جو کہ بگاہ خاںکی پہلی یویی ھی۔۔ معتبر درائع ےم حاصل شدہ معلوماتکے مطابق بگاہ خاںکے بیٹے محمد حسین 1930 ء کو اپنے گاو ں ورضع اری چخزالی تحصیل مینڈھر ضلع پونچھ مقبوضہ کشمیر میں پید اہوئے۔ ورصوف نے گورنمنٹ پرائمری اسکول سڑوہتی ےم کل یانچویں جماعب یک تعلیم حاصل کی۔ چخزالی ےم گورنمنٹ پرائمری اسکول سڑوہتی تقریبا ایک گھنٹہ پیدل مسافت پر واقع ہے۔ ّ 1946 ء میں محمد حسین ولد بگاہ خاںکی سادی خانہ ا یادی ورضع اری حیتری تحصیل مینڈھر کے قاضی صدر ا لدین گکھڑ کی بیٹی یدیرہ بیگم ےم ہوئی۔ 1947 ء کی یاک بھارتحیگ کے دورا ںقاشم خاںکے بیٹے بگاہ خاںنے معہ عیال ا رادکشمیر کی طرف ہجرتکی۔ ہجرتکے اس سفر کے دورا ںدہار ّ گلوں کے ر استے ےم ہوتے ہوئے ایدین ّ مقبوضہ کشمیر کے گاو ں بھروتکے یزدیک ایدین پوشبی ا نماں کے قر یب کھلا درمن یک ا نے کے بعد ین یاردر کے بیچ ےم کچھ یامساعبحالاتکے پیش نظر اپنے گاو ں واپسی کا فیصلہ کیا اورواپس اپنے گاو ں اری چلے گئے ۔ ّ 9 ّ حوالدارکے یام ےم شہرت ّ 1948 ء میں ایک یارر ب بگاہ خاںولد قاشم خاںنے معہ عیال ا رادکشمیر کی طرف ہجرتکی اورسہرہ ییہ یانی کے مقام ےم یاردرکراس کرکےیزاستہ یاهی ییہ یانی جییہ گلی کےمقام پر عارضی قیام اختیارکیا۔ جییہ گلی قیا م کے دورا ںهی ّ محمد حسین ولد بگاہ خاںنے یاهی کے مقام پر نعییی اتیاکستاںا رمی کی 8 حیدر ی ورجود ہ 8 ا رادکشمیر رجمنٹ میں بحیثیت سپاهی یانچ روپے ماہوارپر ملارمباختیارکی۔ ّ جییہ گلی قیام کے عرصہ ایک ماہ کے دور ا ںمحمد حسین کا شبےم چھویابھائی گلزا رحسین سال ھی۔ جس کی عمر یانچ ّ وفاتیاگیا۔ اسی اثنا محمدحسینکی فیملی ج ییہ گلیےم سرساوہسید پورمنتقل ہوگئاورجلد هیوہاں ےم کوٹلیشہر ساهیحلہ میں قیام یدیر ہوگئے۔ حوا لدارحاجی محمد حسین بدستور 1953 ء یک یاهی ییہ یانی کے مقام پر اپنے فرائض منصبی انجا م د یتے رہے۔ ابتدامیں یانچ روپے ماہوارتنخواہ ملتی رهی ر ب دس اور 1953 ء میں بیس ر وپے ماہوا رتنخوا ہ مقرر ھی۔۔ 1953 ء هی میں محمد حسین نے ملارمبچھورکر کوٹلی شہر میں اپنی فیملی کے ساتھ محنت ومشقت کو اپنا ار بنالیا۔ ّ 1948 ء میں محمد حسین ولدبگاہ خاںنے فوجمیں بحیثیت سپاهی ملارمباختیارکی اور 1953 ء میں اسی عہدے پر ملارمبےم فارغہوکرکوٹلیشہر میں مستقل طورپر قیام یدیر ہوئے۔ حوالدارکا یائٹل محبت اورحسن ظن کےطور پر دوشبواحبات کی طرف ےم دیاگیا تھا جو کہ وقتگزرنے کے ساتھ ساتھ عملا ّ ً یام کا حصہ ن گیا۔ 13 اگست 1953 ء کو حوا لدار حاجی محمد حسین کے والد ماجد بگاہ خاں کوٹلی شہر میں وفات یاگئے جن کا مد فن پنگ پیراں سرینگر قبرستاںمیں ہے۔ ّ ّ 10 انسانی ہمدرد ی کی میالیں حوالدارحاجی محمد حسین ایکنہایتهیمخلص اورہمدردانسا ںکے طوری جانے جاتے تھے۔ اپنے دوشباحباتاور رشتہ دارو ں ےم خاص لگاواورتعلق رکھتے تھے۔ اس جدبہ ےم سرسارہوکر ّ 0965 ء میں اپنے یزادرنسبتی را جہ محمد صدیق ولد راجہ حسن محمد قوم کملاک راجپوتکو انگلینڈ منگوالیا اوروہاں داتی کاوشوں ےم ّ ا ںکی ملارمب کا بندوبست کیا۔ ر ا جہ محمد صدیق معہ عیال ا جی یزاایہ میں خوسوخرم رندگی بسر کر رہے ہیں ّ ۔ ّ مرحوم نے 0967 ء میں ا پنے پھوپھی رادبھائی را جہ لعل ّ د ین و لد خوشی محمد کے بیٹے عبدا لحمید کو ی انگلینڈ منگوایا اوررورگارپر لگاکر غریب پروری کا واضح ثبوتدیا۔ بعد ارا ں عبدالحمید ولد لعلدین 2106 ء کو یزاایہ میں وفات یاگئے ۔ ا ں کا مدفن ی سرینگر قبرستاںپنگ پیرا ں کوٹلی میں هی ہے جبکہ عبد ا لحمید کا خاندا ں ّ یزاایہ میں هی مقیم ہے ۔ ّ یہاں یہ یات قایلدکر ہے کہ ضلع راجوری کے غلاقہ بھروتمقبوضہ کشمیر کا ایک شخص غلام رسول ولد نورحسین ایک لاوارتشخص تھا اس کے کنبے یاخاندا ںکا کوئی فردایسا نہیں تھا جو اس کا سہارایییا۔ چنانچہ یہ اجر وثواتی حوالدارحاجی محمد حسین کے حصے میں ا یا۔ یہ شخص ساری رندگی حوالدارحاجی محمد حسین کی رہاشگاہہ پر رہا۔ اورا ںکی فیملی کے ایک فردکی حیثیت ےم اس کی نگہداشباوردیکھ بھال کی۔ اوریوں دکھی انسانیت کی جدمبکا پور اثبوتدیا۔ ا خر کارغلام رسول المعروف گامی نے 2 فروری 2101 ّ ء یز وراتواراس دارفانی ےم کوجکیا ا و رسرینگر قبرستا ںمیں د فن ہوئے۔ حوالدارحاجی محمد حسین نے مرحوم کی قبر داتی رقم ےم تعمیر کروائی۔ ّ حوا لدا ر حاجی محمد حسین کے یام پر کوٹلی ہاوسنگ اسکیم میں 01 کنال رمین الات ھی۔ جس ےم یانچ کنال رقبہ 0982 ء / 0981 ء میں 02111 یارہ ہرارتین سو روپے میں فروحبکردیاگیا تھا۔ 0988 ء میں خالق ا کبر کے یلاو ے پر حوا لدا رحاجی محمد حسین ہمراہ دونوں یوییوں کے حج بیت اللہ کی سعادتےم فیضیاتہوئے۔ ا ستانہ عالیہ درس شریف گلبارےم ی گہری وابستگی رکھتے تھے اورا ستانہ عالیہ کے یزرگ جناتقبلہ الحاجمحمد صادق صاحبکو حوالدارحاجی محمد حسین ےم خاصی قریتھی۔ ورصوف صوم وواۃاہاوردر د دی ا ااماماتکے تی س ےم یابند تھے۔ ّ 11 خاندا ںکے چند ّ افراد کا مختصر تعارف ّ بیگمات حاجن یزیرہ بیگم حوالدارحاجی محمد حسین نے رندگی کے جن کھینمرا حل میں قدم رکھنے کا خواتدیکھا تھا اس سفر میں کامیابی ےم ہمکنارہونے کیلئے انہیں ایک وفادار، یزدیاراورمحنت ولگن ےم سرساررفیقہ حیاتکی ی اشد ضرورتھی۔ جوکہ حاجن یزیرہ بیگم کی صورتمیں جداوندمتعال نے ا ںکو عطا کی۔ ّ ّ یزیرہ بیگم کی سادی 1946 ء میں ورضع اری مینڈھر میں حوا لدا رحاجی محمد حسین ےم ہوئی۔ حاجن یزیرہ بیگم اری حیتری کے قاضی صد ر ا لدین کی د ختر تھیں۔ ّ ّ 12 یہ حقیقت ہے کہ شوہراوریویی گاری کے دوپہیوں کے مانند ہوتے ہیں دونوں ایک ساتھ کام کریں گے تو کامیابی کی منارل احسن طریقے ےم طے ہوں گی ورنہ رندگی میں مسکلاتکا سامنا ہوگا۔ حاجن یزیرہ بیگم نے اپنے شوہرکی شبا نہ ّ رورمحنت میں اپنا بھرپور کرداراداکیا۔ وہ ایک ییک سیرتخاتوںہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہماںنواراوراعلی اجلاق وکردارکی مالکہ تھیں۔ ّ ا للہ تعالی نے 1988 ء میں اس ییک سیرتخاتوںکو اپنے شوہرکے ہمراہ بیت اللہ کی ریارتکا شرف بخشا۔ حاجن یزیرہ بیگم کو انتہائی سخت حادیاتی ورتکا سا منا کریاپڑا۔ یاورچی خانے میں گیس لیکیجکی و جہ ےم یزی طرج ھلس ئی ّ جس کا غلاجسی۔ ایم۔ ایچ کھاریا ں یز ںسنٹر میں ہوااورصحت یاتہوکر واپس اپنے گھر کوٹلی ا ئیں۔ تھور ے عرصے کے بعد اسی گیس لیکیجحادثے کی و جہ ےم دویارہ جل ئی اورر ب غلاجکارگر یایتنہ ہوسکا ا و رپنگ پیراں سرینگر قبرستاںمیں ابدی نیند سوئی۔ ّ ّ ہماراخوںی سا مل ہے تزئینگلستاں میں۔۔۔ہمیں ی یادکرلینا چمن میں حببہارا ئے 13 ّ صاحبجاں ّ حوا لدا رحاجی محمد حسین نے 1958 ء ےم 1962 ء کے درمیاںعرصہ میں راجہ حسن محمد ولد را جہ غلام حسین قوم کملاک راجپوتکے ساتھکوٹلی شہر میں کارویارکے سلسلےمیں یارٹنر شبپر کپڑے کی دکاںدالی ھی۔۔ بعد ارا ں ی را جہ حسن محمد ولد را جہ غلام حسین ، حوا لدا رحاجی محمد حسین کے سسر ی ہوئے اور 1960 ء میں حوا لد ا رحاجی محمد حسین کی دوسری سادی حسن محمد ولد غلام حسین کی بیٹی صاحبجاںےم ہوئی جو یادم تحریر ہذا ّ ی احیات ہیں اوراں ےم حوا لدارحاجی محمد حسین کی کوئی ا و لادنہیں ہے۔ ا و لاد ّ حوا لدر حاجی محمد حسین کی اولادنرینہ نہ ھی۔ صرف دوبیٹیاں اللہ تعالی نے عطا کیں تھیں۔ یزی بیٹی 1953 ء میں پیداہوئی اورپیدائش کے ایک ہفتے بعد وفاتیائی۔ دوسری بیٹی 28 د سمبر 1955 ء یزوربدھ کوٹلی شہر ساهی حلہ میں پیداہوئی۔ ّ ّ ّ 14 صفیہ بیگم ّ حوا لدا رحاجی محمد حسین کی اولادمیں صفیہ بیگم اکلوتی بیٹی ھی۔ جو 28 د سمبر 1955 ء یزوربدھ کوٹلی شہر ساهی حلہ میں پیداہوئی۔ صفیہ بیگم نے بی - اے یک تعلیم حاصل کی۔ 22 اپریل 1979 ء کو صفیہ بیگم کی سادی اپنے کزں مشتاق احمد ولد یاغحسین ےم ہوئی۔ ّ صفیہ مشتاق اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہونے کے ساتھ بیٹے کا سہارای ھی۔ لیکن مشیت ایزدی کے سامنے ہرانساں لاچاراورمجبورہے کوئی انساںامر الہی کو نہیں یال سکتا۔ تقدیر کے فیصلے مالک حقیقی نے لوج محفوظمیں جس طرج ّ رقم کئے ہوئے ہیں ہرکسی کو ا ںفیصلوں کے سامنے چاروی اچارسرتسلیم خم کریاپڑیاہے۔ ّ ّ 15 خالق اکبر نے اپنی مقدس کتاتقرا ںکریم فرقاںحمید میں یہ وعدہ فرمایاہواہے کہ ہردی رو ج نے ورتکا دائقہ چکھنا ہے۔ چنانچہ جداوندمتعال نے اپنے وعدہ تکمیل کیلئے اس پھول (صفیہ مشتاق) کواپنے گلستاںکیلئے چن لیا۔ ّ صفیہ مشتاق کو کینسر کرتے ہوئے کا وردی مرصلاہو ہوگیا۔ ایک عرصہ یک اس وردی مرصکا مقا 25 ستمبر 2001 ء یزور منگل 46 یزس کی عمر میں اپنے والدین اور بچوں کو داغ مفارقتدے کر اپنے خالق حقیقی ےم جاملیں اورکوٹلی پنگ پیرا ں سرینگر قبرستاںکو اپنی ابدی رندگی کا ٹھکایابنالیا۔ صفیہ بیگم والدین اورخاندا ںکے در د پیارو ں کے غلاوہ تین بیٹے اورتین بیٹیاں پسماندگاںمیںسوگوارچھورئی جن کا نفصیلا دکر بعد میں ا ئے گا۔ ّ ّ ّ ّ ہائے رے تیری پسند اے فرشتہ اجل۔۔۔تونے پھول وہ حیُاجوسارے گلستاں کو ویراںکر گیا 16 بھائی یاغحسین یاغحسین ولد بگاہ خاں 1948 ء میں اپنے خاندا ںکے ہمراہ مقبوضہ کشمیر مینڈھر اری ےم ہجر تکر کے ییہ یانی جییہ گلی سرسا و ہ سید پوراورر ب کوٹلی شہر ساهی حلہ میں قیام یدیر ہوئے۔ اپنی رورمرہ رندگی محنت ومردوری ےم بسر کی۔ 1956 ء میں اللہ تعالی نے انہیں ایک فررند عطا کیا جس کا یام مشتاق احمد رکھا گیا۔ ّ ماہ بعد یاغحسین کی رو جہ محترمہ گجرانوالہ سادھوکئی اپنے والدین اورہمشیرہ کو ملنے مشتاق احمد کی پیدائش کے ئی اوراچایک بیمارہوکر وفاتیائی۔ مرحومہ کو گجرانوالہ سادھوکئی گویاعورکے مقام پر دفنا دیاگیا۔ یاغحسین اپنے ماہ کے ا کلوتے بیٹے کو سا دھوکئی ےم کوٹلی گھر لے ا ئے اوربچے کی پرورسکا ا غارکردیا۔ ّ یاغحسین ولد بگاہ خاںنے دویارہ سادی نہ کی اوراسی ایک بیٹے کے سہار ے پر ریست فانی کے یای ماندہ د ںپورے کردئے۔ بیٹے کی تعلیمبی۔اے یک مکملکی۔ اور 22 اپریل 1979 ءکو اپنےاس بیٹےکی سادی اپنی اکلوتیبھتیجی صفیہ 17 بیگم ےم کردی۔ یاغحسین ولد بگاہ خاں حوالدارحاجی محمد حسین کے یزے بھائی تھے۔ وہ انتہائی شریف النفس یا اجلاق اورررق جلال کمانے پر یقین کامل رکھتے تھے۔ ّ ّ ّ ّ دونوں بھائی مقبوضہ کشمیر ےم اپنے خاندا ںکے در د افرادکے ہمراہ ہجرتکرکے ا ئے تھے۔ یادم وفات ا من وا شتی اورپیارومحبت کے ساتھ اکھتے رہے۔ حوالدارحاجی محمد حسین کی ولیوںملک یاگھر ےم یاہرگویاگوں مصروفیا تکے دورا ںاورگھر میں عدم ورجودگی کے دوراںیاغحسین گھریلو کام کاجمیں پوراتعاو ںاورجو مدددرکارھی۔ کیا کرتے تھے۔ ا خر کار 3 جنور ی 2007 ء یزو رسوورارکو کوٹلی شہر شہید چوک میں طبعی ورتکا شکارہوئے اورپنگ پیراں سرینگر قبرستاںمیں ا سودہ خاک ہیں۔ ّ ّ ورتکو سمجھے ہیں غافل اختتام رندگی ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ہے یہ سام رندگی صبح دوام رندگی 18 د ا ماد ر ا جہ مشتاق ا حمد ر ا جہ مشتاق احمد 1956 ء کو کوٹلی شہر ساهی حلہ ماہ کے تھے کہ والدہ ماجدہ وفاتیائی۔ بی میں پیداہوئے۔ ۔ اے یک تعلیم حاصل کی۔ وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ ا ںکی سادی 22 اپریل 1979 ء کو کوٹلی شہر شہید چوک میں ا پنی ا کلوتی کزںصفیہ بیگم ےم انجام یائی۔ ّ ّ مشتاق ا حمد ورر ہ 26 مار ج 2011 ء یزورہفتہ کوٹلی شہر شہید چوک کے مقام پر راتتقریبا سارھے یارہ بجے ہارتاٹیک کی و جہ ےم وفاتیاگئے اورسرینگر قبرستاںکی مٹی کو اپنا ابدی ٹھکایابنالیا۔را جہ مشتاق احمد کو ا للہ نے ّ تین بیٹیوں جن میں ےم دوسادی شدہ ہیں اور شبےم چھوٹی بیٹی یادم تحریر غیرسادی شدہ ہے اورتین بیٹوں ےم نوارا۔ ّ ۰ ۔ ضیاءالاسلام شبےم یزابیٹا ہے جس نے بی۔ اے ۔ ایل۔ ایل۔ بی (قانوںکی تعلیم حاصل کی ہو ئی ہے۔) سادی شدہ اور صاحباولادہے۔ گھر کے انتظامی اوررکے غلاوہ کارویاری سرگرمیوں کی نگرانی کے فرائض کی ّ ا نجام د هی میں پیش پیش ہے۔ 19 ّ ّ ّ ۴ ۔ انوارالاسلام ّ انوارالاسلام کی ولادت 17 نومبر 1990 ء کو کوٹلی شہر شہید چوک میں ہوئی۔ اپہو ں نے ّ کیڈتکالج یلی در ی ےم ایف۔ ایس۔ سی یک تعلیم مکمل کی ّ ّ ر ب ّ 18 نومبر 2009 ء کو ّ اپہو ں نے یاکستاںا رمی میں کمیشن حاصل کیا۔ ّ ّ وہ د و ر ا ں ٹریننگ ر خصت پر کوٹلی گھر ا ئے ہوئے تھے ، واپسی پر ّ 10 مئی 2010 ء کو چھتر کراس مظفرا یادکے مقام پر کارحاد ثہ میں 19 سال کی عمر میں شہید ہوگئے۔ ا ں کی تدفین گیارہ مئی 2010 ء کو کوٹلی پنگ پیرا ں میں و ا قع سرینگر قبرستاںمیں کی ئی۔ ّ گل ہواعہد جوانی میں چراغ رندگانی ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ّ ہائے یہ کیسا نیند کا جھونکا سرسام ا گیا ۱ ۔ بدرالاسلام شبےم چھویابیٹا اسلام ا یادمیں ریر تعلیم ہے اورفی الحال غیر سادی شدہ ہے۔ ّ پھلا پھولا رہے یارتچمن میری امیدو ں کا ۔۔۔ جگر کا خوںدے دے کر یہ بوٹے میں نے یا لے ہیں 20 مرحوم کے یارے میں ایک انٹرویو ّ ر سید مریدحسین ساہ ولد شی ّ د سید میر ساہ ےم یہ ا نٹرو یو ورر ہ 24 جنور ی 2021 ء یزوراتواربمطابق 10 جماد ی ا لثانی 1442 ھ کو پنگ پیرا ں کوٹلی کے مقام پر لیا گیا۔ ورصوف ّ 2019 ء کو انگلینڈ بوٹن ےم ریٹایزدہوئے ا ور اپہو ں نے اپنے انٹرویو میں حوالدارحاجی محمد حسین ےم متعلق اپنے یاثراتکا اظہارکچھ یوں کیا۔ جوں 1965 ء کی یاتہے۔ اس وقتمیں سید مریدحسین ساہ صرف نو سال کا تھا۔ پہلی یارانگلینڈ ر وا نہ ہوا۔ حوالدارحاجی محمد حسین کے یزادرنسبتی را جہ محمد صدیق اورکجلانی کے را جہ عید ا للہ میرے ہمسفرتھے۔ ہماری فلایت صبح ساتبجے لاہورائیرپورتےم انگلینڈ روانہ ہویاھی۔۔ ہم ییتو ں نے لاہور ّ میں راتکو ای ک ہویل پر قیام کیا اور صبح وقتمقررہ پر ائیرپورتپہنچ گئے۔ ّ ّ ہماری فلایتنے صبح ساتبجے مقررہ وقتاراںبھری اوردس گھنٹے کی دایزیکٹ فلای ّ ت کے بعد انگلیدکے معیاری وقتکے مطابق راتیارہ بجے انگلینڈ ایترپورتپہنچے۔ میرے قریبی عزیزرا جہ میراں دادانگلینڈ ایترپورتپر ہمیں لینے کے لئے ا ئے ہوئے تھے۔ را جہ میرا ں داد ہمیں اپنی گاری میں سوار کرکے سیدھا وت فورد لے گئے ہاںں حوا لدا رحاجی محمد حسین کی ر ہائش گاہ ھی۔۔ حوالدارحاجی محمد حسین نے اپنی رہائش گاہ پر ہمارایزاوالہانہ استقبا ل کیا۔ ہماری مہماںنواری انتہائی پرجلوص اورپرتکلف کھانے کے اہتمام کے ساتھ کی۔ ّ کھانے کے بعد میں اپنے ماورں راجہ محمد یدیر حسین کے ساتھ ا ُںکے گھر بوٹن جبکہ راجہ عید ا للہ ا پنی رہائش گاہ سیللد اورمحمد صدیق وتفوردمیں حوالدارحاجی محمد حسین کے ساتھ رہ گئے۔حوالدارحاجی محمد حسین کے ساتھ بعد اراں ا نگلینڈ ا و رکوٹلی میں کئی یارملاقاتیں ہوئیں۔ وہ انتہائی ملنسا راورہمدردانسا ںتھے۔ چھوٹو ں ویزو ں شبکے ساتھ عزتواحترام ےم پیش ا تے تھے۔ہماری دعا ہے کہ جداوند تعالی مرحوم کو اپنے جواررچمبمیں جگہ عطا فرمائے۔ اورپسماندگاںکو صبرجمیل اوراجر عظیم عطا فرمائے۔ ّ ا مین یارتالعالمین ّ